KIA ----MUAHIDEEN---KI YE TEHREER MAUJOODA ISTAFSERAAT KA JAWAB - TopicsExpress



          

KIA ----MUAHIDEEN---KI YE TEHREER MAUJOODA ISTAFSERAAT KA JAWAB NAHEEN DAITI -------COMMENT PLEASE DOES THIS DETAILED ACCOUNT NOT ANSWER ALL THE BASIC QUESTIONS??????????????????????????????????????????????????????????????????????????????????????? - -پاکستانی عوام کے نام -- یقیناً تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں، اسی سے مدد مانگتے ہیں۔ اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اپنے نفسوں کے شرور سے اور اپنے اعمال کے برے نتائج سے۔ جسے اللہ ہدایت دے اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے تو اسے راہ دکھلانے والا کوئی نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ تنہا ہے، کوئی اس کاشریک نہیں۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اما بعد، پاکستان میں بسنے والے میرے مسلمان بھائیوں کے نام: السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: �اے نبی ! جہاد کیجیے کافروں اور منافقوں کے خلاف اور ان پر سختی کیجیے۔ اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے۔� (التوبة:۳۷) اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: �جو مسلمان بھی کسی ایسے موقع پر دوسرے مسلما ن کا ساتھ چھوڑے جہاں اس کی عزت گھٹائی جا رہی ہو اور اس کی حرمت پامال کی جارہی ہو، تو اللہ تعالیٰ ضرورایسے موقع پر اس کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں جہاں وہ چاہ رہا ہوتا ہے کہ اللہ اس کی مدد کریں ۔اور جو مسلمان بھی کسی ایسے موقع پر دوسرے مسلما ن کی مدد کرے جہاں اس کی عزت گھٹائی جا رہی ہواور اس کی حرمت پامال کی جارہی ہو تو اللہ تعالیٰ ضرورایسے موقع پر اس کی مدد فرماتے ہیں جہاں وہ چاہ رہا ہوتا ہے کہ اللہ اس کی مدد کریں۔� (ابو داود: کتاب الادب ،باب من رد عن مسلم غیبة) پرویز کا شہرِ اسلام، اسلام آباد میں واقع لال مسجد پر حملہ اتنا ہی اندوہ ناک واقعہ ہے جتنا اندوہ ناک ہندوؤں کابابری مسجدپر حملہ اور اس کو مسمار کرنے کا جرم تھا۔یہ واقعہ بہت سی اہم اور خطرناک باتوں پر دلالت کرتا ہے، جن میں سے اہم ترین امور یہ ہیں: سب سے پہلی بات جو اس واقعے سے صاف ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ پرویز اب بھی پورے شد ّو مدّ سے امریکہ سے دوستی ،امریکہ کی کامل فرمانبرداری اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی نصرت کرنے کے رستے پر قائم ہے۔اور یہ فعل اسلام کے دائرے سے خارج کرنے والے ان دس نواقض میں سے ایک ہے جو کہ علمائے دین کے یہاں معروف ہیں ۔ اور ایسے حاکم کے خلاف مسلح خروج کرنا اور اسے ہٹانا واجب ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: �اے ایمان والو! یہود اورنصاریٰ کو اپنا ساتھی نہ بناؤ ،یہ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں ۔اور تم میں سے جو شخص بھی ان کو اپنا ساتھی بنائے وہ انہی میں سے ہے ۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتے۔ � (المائدة:۱۵) اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ�تم میں سے جو شخص بھی ان(کافروں) کو اپنا ساتھی بنائے گا وہ انہی میں سے ہے �یہ معنی رکھتا ہے کہ کافروں کا ساتھ دینے والا کفر میں بھی ان کے ساتھ شریک ہے،جیسا کہ اہلِ تفسیر نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے۔ یہی وہ حکمِ شرعی ہے جس کا فتویٰ مفتی نظام الدین شامزئی رحمة اللہ علیہ نے بھی دیا تھا اور (گیارہ ستمبر کو)نیویارک پر ہونے والے مبارک حملوں کے بعد جاری کردہ اپنے مشہور فتوے میں اس مسئلے کو خصوصیت سے اجاگر کیا تھا۔آپ رحمہ اللہ اس فتوے میں لکھتے ہیں کہ: �اگر ایک اسلامی ملک کا حاکم بلادِ اسلامیہ پر حملے میں کسی کافر ملک کی مدد کرے توشریعت کی روسے مسلمانوں پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اسے حکومت سے بزورہٹائیں اور اسے شرعاً اسلام اور مسلمانوں کا غدار گردانیں۔� پس اے اسلامیانِ پاکستان! بلاشبہ مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ نے اپنے کاندھے پر موجود بھاری ذمہ داری کا حق ادا کر دیاتھا۔ آپ نے ڈنکے کی چوٹ پر کلمہ ءحق کہا اور مخلوق کی ناراضگی کی کچھ پرواہ نہ کی، اوراپنی جان و مال کو خطرے میں ڈالتے ہوئے پرویز کے بارے میں اللہ کا حکم پوری وضاحت سے بیان کر ڈالا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کا غدار ہے اور اسے ہٹانا واجب ہے۔ یہی و ہ فتویٰ ہے جس نے پرویز اور اس کے امریکی آقاؤں کو غصہ دلایا، اور میرے خیال میں مفتی رحمہ اللہ کا قاتل بھی ان کے سوا کوئی نہیں۔مفتی نظام الدین شامزئی اپنا فرض ادا کر کے چلے گئے اور بہت سے علمائے سوءکے رویے کے برعکس حق بات کو باطل سے نہیں بدلا۔لیکن ہمارے حصے کا فرض ابھی بھی ہم پرباقی ہے۔ اس فرض کی ادائیگی میں پہلے ہی ہم سے بہت تاخیر ہو چکی ہے کیونکہ یہ فتویٰ صادر ہوئے تو اب چھ سال گزر چکے ہیں۔پس ہمیں چاہیئے کہ اب ہم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، امید ہے کہ یوں اللہ میری اور آپ کی تقصیر معاف فرما دیں گے۔ دوسری اہم بات جو لال مسجد کے واقعے سے پتہ چلتی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت کا مولا نا عبدالعزیز حفظہ اللہ کو ذرائع ابلاغ پر عورتوں کے لباس میں پیش کرنا اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ پرویز اور اس کی حکومت اسلام اور مخلص علمائے اسلام کے لیے کس قدر بغض و نفرت رکھتے ہیں، اور کس طرح وہ ان کے ساتھ استہزاءکرتے ہیں ۔اور بلاشبہ یہ بغض و نفرت رکھنا اور یہ استہزاءکرناکفرِ اکبر ہے اور ان کا مرتکب دائرہءاسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: �اور اگر تم ان سے (اس بارے میں ) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کررہے تھے ۔کہو کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے؟ بہانے مت بناؤ ، تم ایمان لانے کے بعد کفر کر چکے ہو ۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ اصل میں وہی مجرم تھے ۔�(التوبة:۵۶،۶۶) اگر آپ چاہیں تو تفسیر ابنِ کثیر میں ان آیات کی تشریح خود پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ ایسے ہی نازک واقعات لوگوں میں تمیز کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ رحمان کے ساتھی اورشیطان کے ساتھی چھٹ کر علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ پس وہ حقیقی علمائے دین جو اولیائے رحمان ہوتے ہیں ایسے مواقع پربھی کھل کر حق بات کہتے ہیں۔ اوراگر کسی وجہ سے بے بس ہو جائیں یا کمزور پڑ جائیں تو خاموش ہو جاتے ہیں ، لیکن کسی ایک بھی قول یا عمل سے باطل کا ساتھ دینے پر تیار نہیں ہوتے۔لیکن جہاں تک اولیائے شیطان کا تعلق ہے تو پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسیاں انہیں کھنیچ کر قولِ باطل کہنے اور اہلِ باطل کی نصرت کرنے کی راہ پر لے آتی ہیں۔پس ان میں سے کوئی تو پرویزاور اس کی فوج کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کی دعوت دیتا ہے،کوئی طاغوتی افواج کے خلاف فدائی حملوں کو حرام قرار دیتا ہے اور کوئی براہِ راست مجاہدین پر حملہ آور ہوتے ہوئے ان پر طعن و تشنیع کرتا ہے ، اور بلاشبہ یہ منافقین کا ساطرزِ عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : �یہ تمہارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔ پھر جب خوف و دہشت (کا وقت) آتا ہے تو تم ان کو دیکھو گے کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں (اور) ان کی آنکھیں اس طرح گھوم رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آرہی ہو۔پھر جب خوف جاتا رہتا ہے تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے بارے میں طعن و تشنیع کرنے لگتے ہیں اوریہ مال کے بڑے ہی حریص ہیں ۔یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان لائے ہی نہ تھے تو اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔ اور یہ اللہ کے لیے نہایت آسان تھا۔� (الاحزاب:۹۱) پس جو کوئی بھی ہمارے امام، مولانا عبدالرشید غازی کی نصرت سے ہاتھ کھینچ کر بیٹھا رہا تو اس کا شمار اللہ کے یہاں بھی �قاعدین�(بیٹھے رہنے والوں) ہی میں ہو گا۔اور جو کوئی اس سے بھی آگے بڑھااورپرویز کا ساتھ دیتے ہوئے اس نے آپ کی مخالفت کی، یہ دعویٰ کیا کہ اسلام ایسے قتال کا قائل ہی نہیں، قتال فی سبیل اللہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا اور یہ کہا کہ اصل رستہ تو پرامن مظاہرات اور جمہوری ذرائع کو اختیار کرنے کا رستہ ہے توایسا شخص یقیناً گمراہ ہے اور درحقیقت اس نے منافقین کا رستہ اختیار کیا ہے۔ جس طرح آج سے تقریبا دو دہائیاں قبل پاکستان کی سرزمین نے ائمہءاسلام میں سے ایک عظیم امام، بطلِ جہادامام عبداللہ عزام رحمہ اللہ علیہ کی شہادت دیکھی تھی اور یہاں کی مٹی ان کے پاکیزہ خون سے سیراب ہوئی تھی ، اسی طرح آج ایک مرتبہ پھر ہمیں اسی سرزمین پر ایک اور عظیم امام دیکھنے کا شرف حاصل ہوا ہے ،جو محض اہلِ پاکستان ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک امام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ امام مولانا عبدالرشید غازی رحمہ اللہ ہیں۔ آپ نے، آپ کے ساتھیوں اور طلباءنے اور جامعہ حفصہ کی طالبات نے شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ کا مطالبہ کیا کیونکہ ہماری تخلیق کا مقصد ہی یہ ہے کہ ہم اللہ کے عطا کردہ دین اسلام کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔پس یہ سب لوگ درحقیقت اسی عظیم مقصد کی خاطر قتل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: �اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔� (الذاریات:۶۵) پس انہوں نے اپنی سب سے قیمتی متاع اس راہ میں لٹا دی اور اپنا دین بچانے کی خاطر اپنی جانیں قربان کر ڈالیں۔میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان سب کی شہادتیں قبول فرمائے! بلاشبہ لال مسجد کے ان شہداءکوبدعہدی اور خیانت سے قتل کیا گیا۔ مرتد و کافرپرویز اور اس کے ساتھیوں نے ان شہداءکے لہو سے ہاتھ رنگے، حالانکہ ان کا دعویٰ تھا کہ اس فوج کا مقصد تو کافروں کے مقابلے میں مسلمانوں کی حفاظت کرنا ہے۔لیکن یہاں تو اس کے بالکل برعکس اسی فوج نے مسلمانوں کے قتلِ عام میں کفار کے مددگار اور آلہءکار کا کردار ادا کیا۔اسی پرویز نے مسئلہءکشمیر کو دریا برد کر دیا اور ہندؤوں اور عیسائیوں کو راضی کرنے کے لیے آزادی کشمیر کی خاطر لڑنے والے مقاتلین پر ہر طرح کی پابندیاں لگا دیں۔ پھر اسی پرویز نے اپنے فوجی اور ہوائی اڈے امریکہ کے لیے کھول دیئے تاکہ وہ افغانستان کے مسلمانوںپر حملہ آور ہو سکے۔ پھر یہ سب بھی آپ لوگوں نے دیکھا کہ اس فوج نے اہلِ سوات پر چڑھائی کی کیونکہ وہ نفاذِ شریعت کا مطالبہ کررہے تھے۔پھر اسی طرح یہ فوج وزیرستان پر بھی حملہ آور ہوئی۔ اور یہ عظیم غداری تو اس کے علاوہ ہے کہ اسی فوج نے عرب مجاہدین کو، صحابہ رضوان اللہ علیہم کی اولادوں کو،پکڑ پکڑ کرعالمی کفر کے سردار امریکہ کے حوالے کیا۔ چنانچہ پرویز، اس کے وزراء، اس کی افواج اور وہ تمام لوگ جنہوں نے ان کی مدد کی، مسلمانوں کا خون بہانے میں باہم شریک ہیں۔پس جس نے جانتے بوجھتے اور پوری رضامندی کے ساتھ پرویز کی مدد کی تو وہ بھی پرویز کی طرح کافر ہے۔ اور جس نے جانتے بوجھتے مگر جبر و اکراہ کے تحت اس کی مدد کی تو یہ جبر و اکراہ شرعاً کوئی عذر نہیں بن سکتا، کیونکہ جس شخص کو قتل پرمجبور کیا جا رہا ہو اس کی جان مقتول کی جان سے زیادہ قیمتی نہیں ہوتی(کہ وہ اپنی جان بچانے کی خاطر دوسرے مسلمان کی جان لے لے)۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: �اگرآسمان و زمین کے تمام لوگ ایک مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیں گے ۔�(ترمذی،کتاب الدیّات عن رسول اللّٰہ صلیٰ اللّٰہ علیہ وسلم،باب الحکم فی الدماء) میں پاکستانی فوج کے نمازی فوجیوں سے بھی یہی کہتا ہوں کہ تم پر لازم ہے کہ تم اپنی نوکریوں سے استعفے دو، اور پھرسے اسلام میں داخل ہو اور پرویز اور اس کے شرک سے براءت کا اعلان کرو۔ عین ممکن ہے کہ بعض منافقین، مثلاً علمائے سوءوغیرہ یہ بات کہیں کہ اسلام تو ہمیں یہ حکم دیتا ہے کہ ہم سب....یعنی عوام، فوج اور حکومت....باہم مل جل کر رہیں تاکہ یکجان ہو کر بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کیا جاسکے اور فتنہ و فساد سے بچا جا سکے۔ میں اس کے جواب میںیہ کہتا ہوں کہ جو کوئی بھی یہ بات کرے وہ درحقیقت اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے ۔ یہ حکومت اور فوج تو خود امت کے دشمن بن چکے ہیں اوران کی حیثیت محض کفار کے ہاتھوں میں موجود اسلحے کی سی ہے جس کا رخ ہمیشہ مسلمانوں ہی کی طرف ہوتا ہے۔یہ زندگی کے تمام معاملات میں دینِ اسلام کی طرف رجوع کرنے سے انکاری ہیں،خواہ سیاست ہو یا اقتصادیات، معاشرت ہو یا کوئی بھی دیگر شعبہ حیات۔اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ان سے اور ان جیسے دیگر دشمنوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا ہے، نہ کہ ان کے ساتھ اکٹھے ہونے اور انہی سے چمٹے رہنے کا،جیسا کہ ان منافقین کا دعویٰ ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: �اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین پورے کا پورا اللہ ہی کے لیے ہو جائے۔�(الانفال:۹۳) پس اگر دین کچھ تو اللہ کے لیے ہو اور کچھ غیر اللہ کے لیے ، تو قتال واجب ہو جاتا ہے تاآنکہ پورے کا پورادین اللہ ہی کے لیے خالص ہو جائے۔ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے افغان مجاہدین کے ساتھ مل کر (پہلے افغان جہاد میں)روس کے خلاف لڑے تھے۔اس وقت افغانی فوج کی حیثیت بھی بس کفار کے ہاتھوں میں موجوداسلحے کی سی تھی جو صرف ہمارے خلاف ہی استعمال ہوتا تھا ۔ وہ افغانی فوجی بھی نمازیں پڑھتے تھے، روزے رکھتے تھے۔لیکن عالمِ اسلام کے کبار علماءنے اس وقت اس افغان فوج کے خلاف جنگ کرنے کا فتویٰ دیا تھا، اور یہ فتویٰ دینے والوں میں پاکستان کے علماءبھی شامل تھے۔ پھر روس کے نکلنے کے بعد پاکستان کے علماءنے شمالی اتحاد کے خلاف جنگ میں بھی طالبان کی تائید کی تھی، حالانکہ شمالی اتحاد والے بھی نمازیں پڑھتے تھے اور روزے رکھتے تھے۔ تو کیا پرویز و افواجِ پرویز اوراحمدشاہ مسعود، ربانی اورسیاف وغیرہ کی افواج کے مابین کوئی فرق ہے؟یقینا کوئی فرق نہیں!ان میں سے ہر ایک نے صلیبیوں کی طرف سے اسلام اوراہلِ اسلام کے خلاف لڑنے کی خدمت اپنے ذمے لی ہے ۔ پس جو لوگ پرویز اور اس کی افواج کے خلاف لڑنے کو ناجائز قرار دیتے ہیں اور ایک حکمِ عام سے انہیں مستثنیٰ قرار دیتے ہیں ، دراصل ان کے دلوں میں مرض ہے اور انہوں نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دے ڈالی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: �کیا تمہارے کفار ان لوگوں سے بہترہیں یا تمہارے لیے (پہلی) کتابوں میں کوئی معافی لکھ دی گئی ہے؟�(القمر:۳۴) میں پرویز اور اس کی فوج سے کہتا ہوں کہ تمہارا بھانڈا پھوٹ گیا ہے اور پوری امت ، بالخصوص اہلِ پاکستان سے تمہاری غداریوں کا حال بھی کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اب یہ لوگ تمہاری عسکری نمائشوں کے اس دھوکے میں نہیں آنے لگے کہ تم ہر مرتبہ اپنے ہی لوگوں پر مصائب ڈھانے ، بالخصوص اپنے ہی سرحدی علاقوں میں مسلمانوں کا قتلِ عام کرنے کے بعد توجہ بٹانے کے لیے کسی نئے میزائیل کا تجربہ کر لیتے ہو ۔ بالکل اسی طرح جیسے تم نے لال مسجد میں قتلِ عام کرنے کے بعد ایک نئے میزائیل کا تجربہ کیا۔آخر امت کوتمہارے اس اسلحے کا کیا فائدہ ہے؟ تمہارے ان تجربات ، حتیٰ کہ تمہارے ایٹم بم کا بھی اسلام کو کیا فائدہ ہے ؟ اس سارے اسلحے کے باوجود جب امریکی وزیرِ خارجہ پاول تمہارے پاس آیا تو تم لوگوں نے بالکل بزدلی کا مظاہرہ کیا، اس کے سامنے رکوع میں چلے گئے اور ذلیل غلاموں کی طرح اس کے سامنے بچھ کر سرزمینِ اسلام پاکستان کی فضائیں، زمین اور پانی، سب صلیبی امریکی افواج کے لیے کھول دیئے ، تاکہ یہ صلیبی لشکرپہلے افغانستان اور پھر وزیرستان میں بسنے والے مسلمانوں کو قتل کر سکے۔پس بربادی ہو تمہارے لیے! اورتُف ہو تم پر! کیا عام مسلمانوں پر شیر بن کر حملہ آور ہوتے ہو؟ اوردشمن کو دیکھ کر خرگوش اور شترمرغ بن جاتے ہو؟ اور(اے پرویز!)تُو بھی یاد رکھ کہ تیرا مکہ مکرمہ جانا اور بیت اللہ کا طواف کرنابھی تیرے کسی کام نہ آئے گا جب تک تُو کفر پر قائم ہے اور اسلام و اہلِ ا سلام کے خلاف مصروفِ جنگ ہے۔ اگر کفر کے ساتھ کعبہ جانے سے کسی کو نفع پہنچتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا ابولہب کو تو ضرور ہی پہنچتا! اسی طرح ،ممکن ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ پرویز کے خلاف مسلح خروج خونریزی کا سبب بنے گا ۔ میں اس کے جواب میں کہتا ہوں کہ اگر تو مرتد حاکم کے خلاف قتال کا حکم انسانوں ہی میں سے کسی شخص نے دیا ہوتا تو پھر تو اس مسئلے میں عقل لڑانا، اپنی آراءپیش کرنا اوراس بارے میںبحث مباحثہ کرنا جائز ہوتا کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں ۔ لیکن اب، جب کہ آپ جانتے ہیں کہ مرتد حاکم کے خلاف قتال کا حکم اللہ تعالیٰ کی شریعت کا عطاکردہ حکم ہے، تو ایسے میں کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کے بالمقابل اپنی رائے لائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: �اور کسی مومن مرد اور عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کے رسول کوئی امر مقرر کردیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا ۔�(الاحزاب :۶۳) پس جب بھی استطاعت پائی جائے ، مرتد حاکم کے خلاف خروج کرناواجب ہو جاتا ہے، اور آج عملاً یہی معاملہ ہے(یعنی مطلوبہ استطاعت موجود ہے)۔اور جو شخص یہ سمجھتا ہو کہ خروج کے لیے درکارقوت ابھی تک فراہم نہیں ہوئی، تو اس پر یہ بات واجب ہے کہ وہ تیاری مکمل کرے اور جیسے ہی مطلوبہ قوت جمع ہو جائے مزید ٹال مٹول کیے بغیرپرویز اور اس کی افواج کے خلاف مسلح خروج کرڈالے۔ پرویز ، بلکہ مسلمانوں پر مسلط بیشتر حکمران چھلانگ لگا کر کرسی اقتدار پر قابض ہو گئے ہیں اور اسلحے کے زور سے ہم پر غیر الٰہی قوانین کے مطابق حکومت کر رہے ہیں۔ پس یہ معاملہ انتخابات، مظاہرات اور چیخنے چلانے سے واپس جگہ پر نہیں آئے گا۔ چنانچہ ان شرکیہ انتخابات اور ان بے مقصد راستوں سے بچو ، کیونکہ لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے، اور کافروں کا زور توڑنے کی واحد راہ قتال فی سبیل اللہ اور دیگر مسلمانوں کو اس پرابھارنا ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: �پس تم اللہ کی راہ میں لڑو۔ تم اپنی ذات کے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں ۔ اور دیگرمومنوں کو بھی ابھارو۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کے زور کو توڑ دے گااور اللہ زورِجنگ میں بہت شدیدہے اور سزا کے لحاظ سے بھی بہت سخت ہے۔ �(النساء:۴۸) قتال فی سبیل اللہ ایک عبادت ہے اور اس عبادت کی بنیاد ہی جانیں قربان کرنے پر کھڑی ہے۔ اس راہ میںمسلمانوں کو دین کی حفاظت کی خاطر اپنا خون تو پیش کرنا ہی پڑتا ہے۔ اس دین کی حفاظت کی خاطر جو ہم تک بھی تبھی پہنچ پایاجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دانت شہید ہوئے ، آپ کا سر زخمی ہوا اور آپ کا چہرہ مبارک خون سے تر ہو گیا۔ اور دنیا کے بہترین لوگوں، یعنی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ، حضرت مصعب رضی اللہ عنہ، حضرت زید رضی اللہ عنہ اورحضرت جعفر رضی اللہ عنہم جیسوں کے لہو بہے۔ پس یہی اصل رستہ ہے سو اسی کی پیروی کرو۔ لوگ فتح کا رستہ بھول گئے ہیں اور یہ سمجھنے لگے ہیں کہ یہ بہت راحت وآسانی سے مل جاتی ہے اور خون بہے بغیر ہی حاصل ہو جاتی ہے آخررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والا جہاد آج کہاں چلا گیاہے؟ صلی اللہ علیہ و سلم۔ الغرض، میری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ پرویز، اس کی حکومت، اس کی فوج اور اس کے تمام معاونین کو ہٹانے کی خاطرجہاد و قتال کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ان پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ ایک امیر المومنین پر متفق ہو کر اس کی بیعت کریں جو پرویزی نظام کے خود ساختہ شرکیہ دستور کی بجائے اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے کا اہتمام کرے۔ نیز یہ امر بھی ذہن نشین رہے کہ یہاں بسنے والے مسلمان کبھی بھی پرویز اور اس کے شرکیہ قوانین کی غلامی سے آزاد نہیں ہو سکتے جب تک کہ وہ ان علمائے سوءا ور قائدین کے اثر سے آزاد نہ ہو جائیں جو اسلام کی طرف اپنی جھوٹی نسبت کرتے ہیں، حالانکہ وہی درحقیقت پرویز، اس کی حکومت اور اس کی افواج کے دفاع کاخطِ اوّل ہیں۔آپ حضرات پہلے بھی اپنی آنکھوں سے ان لوگوںکے موقف کا مشاہدہ کر چکے ہیں جب یہ کفر کے نرغے میں پھنسے ہوئے افغانی مسلمانوں کی نصرت کے لیے تو نہ اٹھے، لیکن ان فوجی مراکزاور ہوائی اڈوں کا محاصرہ ختم کرانے فوراً اٹھ کھڑے ہوئے جو پرویز نے امریکہ کودیئے تھے، اور انہی ہوائی اڈوں سے امریکہ کے جنگی جہاز روزانہ اڑتے تھے اور ہم پر تورا بورا،کابل، قندھار، پکتیا اور ننگرھار وغیرہ میں بمباری کیا کرتے تھے۔ اور آپ کی معلومات کے لیے یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ پرویز نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر حملے کی جراءت بھی تبھی کی تھی جب اس کو یہ اطمینان ہوچکا تھا کہ بیشتر علماءاور دینی جماعتوں کے قائدین اس شرعی جہاد کو چھوڑ چکے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حق واضح کرنے کے لیے اپنی شریعت کا حصہ بنایااور جس کا عَلم سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بلندفرمایا۔صرف یہی نہیں، بلکہ ان لوگوں نے آگے بڑھتے ہوئے شرعی جہاد کو شرکیہ جمہوری طریقوں، پرامن مظاہرات اور جھوٹے وعدوں کی راہ سے بدل ڈالا، تاکہ یوںعام مسلمانوں کا غصہ بھی کسی مصروفیت میں لگ کرٹھنڈا ہو جائے۔پرویز تو اس دن بھی ان کا امتحان لے چکاتھا جب اس نے امارتِ اسلامیہ افغانستان کی کمر توڑی۔ یہ سب اس کے بعدخوشی خوشی،اپنی مرضی سے شرکیہ پارلیمنٹ میں شریک ہونے کے لیے پھر سے آ گئے،گویا کہ کوئی بات ہوئی ہی نہیں ۔ پس اے پاکستان میں بسنے والے مسلمانو! �حق �ہر ایک سے بڑاہے ،ہرچیز پر مقدم ہے۔اگر حق کو ہر ایک پر مقدم نہ ر کھا جائے،اگر ہم قوی و ضعیف سب پر یکساں انداز سے حدود اللہ لاگو نہ کریں، تو یہی دراصل ہلاکت کا راستہ ہے، جیسا کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں بتلا گئے ہیں کہ: �تم سے پہلی امتیں اس وجہ سے ہلاک ہو گئےں کہ جب ان میں سے کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد (سزا) قائم کردیتے ۔اور خدا کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد(صلی للہ علیہ و سلم)بھی چوری کرے گی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دوں گا۔� (بخار ی: کتاب ا لاحادیث الا نبیاء،باب الغار) پس اے پاکستان میں بسنے والے نوجوانانِ اسلام! بلاشبہ قلم تمہاری نیکیاں اور لغزشیں لکھ رہا ہے اور یہ عذر تمہارے کسی کام نہ آئیں گے کہ تمہارے علماءو زعماءکی ایک کثیر تعداد نے کافر حکام سے دوستی لگا رکھی ہے او رکچھ دیگر علماءپرطاغوتی حکمرانوں کے خوف سے ایسا ضعف طاری ہو گیا ہے کہ وہ حق بات کہنے اور اعلانیہ اس کا پرچار کرنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ان گڑھوں میں گرنے سے صرف وہی علماءمستثنیٰ رہے ہیں جن پر اللہ نے اپنا خصوصی رحم فرمایا ہے، اور ایسے علماءیا تو جیلوںمیں بند ہیں اور یا انہیں دربدر ی کا سامنا ہے۔یہ عظیم مصیبت، یعنی علمائے سوءکا مرتد حاکم کے ہم رکاب ہو کرچلنا،اس کے ساتھ مداہنت کا رویہ اختیار کرنا، مخلص علماءو مجاہدین پر طعن وتشنیع کرنا، یہ سب کچھ راہِ حق سے دور رہنے کا کوئی عذر نہیں بن سکتا کیونکہ یہ مسئلہ پاکستان ہی کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی مصیبت ہے جس کا شکار تمام عالمِ اسلام ہے، اور بلاشبہ برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی کوئی قوت ہمارے پاس نہیں سوائے اس کے جو اللہ عطا کرے۔ اے پاکستان میں بسنے والے اہلیانِ اسلام! آپ میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ کے سامنے تنہا پیش ہوگا۔ ہر ایک سے صرف اس کے اپنے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اپنا فرض ادا کرنے کی فکر کرو۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: �عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھے اور موت کے بعد آنے والے (مراحل) کے لیے عمل کرے۔ اور احمق وہ ہے جو اپنے آپ کو اپنی خواہشات کے پیچھے چلائے اور پھر اللہ سے امیدیں باندھ لے۔�(مسند احمد: مسند شداد بن اوس رضی اللہ عنہ) اور جان لو کہ جہاد جب فرضِ عین ہو جائے، جیسا کہ وہ آج ہے،تو پھر دو ہی راستے باقی رہ جاتے ہیں، کوئی تیسری راہ نہیں ہے۔یا تو راہِ جہاد، جو کہ دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھ ایمان لانے و الوں کی راہ ہے۔دوسراجہاد سے پیچھے بیٹھے رہنے والوں کا راستہ ، جو دراصل متذبذبین اور منافقین کا راستہ ہے۔ پس اپنے لیے کوئی ایک رستہ چن لو! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: �یہ اس بات پہ خوش ہیں کہ خانہ نشین عورتوں کے ساتھ (گھروں میں بیٹھ) رہیں اور ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی ہے، پس یہ سمجھتے ہی نہیں۔لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے ،سب اپنے مال اور جان سے لڑے ۔ انہی لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد پانے والے ہیں ۔� (التوبة:۷۸،۸۸) ہم، یعنی تنظیم القاعدہ کے ساتھی ، اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ ہم مولانا عبدالرشید غازی اور ان کے ساتھیوں کے خون کا بدلہ پرویز اور اس کے ساتھیوں سے ضرور لیں گے۔اور اسی طرح ہم ہر اس طاہر و پاکیزہ خون کا بدلہ لے کر رہیں گے جو ان ظالموں کے ہاتھوں بہا ہے، جن میں سرِ فہرست ابطالِ اسلام کا وہ لہو ہے جو وزیرستان میں بہایا گیا، خواہ شمالی وزیرستان میں ہو ، یا جنوبی وزیرستان میں۔اور اسی پاکیزہ لہو میں دو محترم قائدینِ جہاد،کماندان نیک محمد اور عبداللہ محسود رحمہ اللہ علیہم کا خون بھی شامل ہے ۔ یقینا وزیرستان کے قبائل نے عالمی کفر.... یعنی امریکہ، اس کے حلیفوں اور اس کے آلہ کاروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر استقامت کے ساتھ ایک تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ایک ایسا عظیم کردار جو بڑے بڑے ممالک بھی ادا کرنے سے عاجز رہے۔ان کی اس ثابت قدمی کا اصل سبب ان کا اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اسی پر توکل ہے۔ انہوں نے اللہ ہی کی خاطرعظیم جانی اور مالی قربانیاں دیں۔میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اس راہ میں جو کچھ ان سے چھن گیا اللہ تعالیٰ انہیں اس سے بہت بہتر نعم البدل عطا فرمائے! مسلمان کبھی بھی اہلِ وزیرستان کا یہ عظیم کردار نہ بھولیں گے۔ نہ ہی علمائے اسلام، قائدینِ امت اور ابنائے ملت کا یہ خون یونہی رائیگاں جانے دیا جائے گا، جب تک کہ ہمارے جسم و جاں میں خون کا آخری قطرہ تک موجود ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں یہ عہد پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے! اے اللہ!اے ہمارے رب! ہمارے جو بھائی اور بہنیں قتل کر ڈالے گئے ان کی شہادتیں قبول فرما اورزخمیوں کو اپنے خصوصی کرم سے شفا دے!اے اللہ ان کی قبروں کو ان پر کشادہ کر دے! ان کے اہل و عیال میں ان کا خلیفہ بن جا !اور علیین میں ان کے درجات بلند فرما! اے اللہ! بلاشبہ پرویز ، اس کے وزراء، اس کے علماءاور اس کی افواج نے افغانستان و پاکستان میں تیرے اولیاءسے دشمنی لگائی، بالخصوص وزیرستان،سوات، باجوڑ اور لال مسجد میں تو دشمنی کی حد کر دی۔ اے اللہ! پس تو ان کی کمر توڑ دے!ان کی جماعت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے! ان کی وحدت پارہ پارہ کر دے!اے اللہ!تو ان سے ان کے عزیز و اقارب چھین لے جیسے انہوں نے ہم سے ہمارے عزیز و اقارب چھینے! اے اللہ ہم ان کے شر سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور تجھے ان کی گردنوں پر مسلط کرتے ہیں! اے اللہ!ان کی تدبیروں کو انہی کی تباہی کا سبب بنا دے! اے اللہ ! تو جیسے بھی چاہے ان کے مقابلے میں ہمارے لیے کافی ہو جا! اے اللہ! تو ان کو اپنی گرفت میں لے لے کیو نکہ بلاشبہ وہ تجھے عاجز نہیں کر سکتے! اے اللہ! تو ان میں سے ایک ایک کو گن لے!ان کو قتل کرکے ٹکڑے ٹکڑے کرڈال! ان میں سے کسی ایک کو بھی باقی نہ چھوڑ! اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطافرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرمااور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے! اللّٰھم صلی و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ اجمعین۔ muwahideen
Posted on: Sun, 10 Nov 2013 07:30:37 +0000

Recently Viewed Topics




© 2015