Narrated `Aisha: Um Habiba and Um Salama mentioned about a church - TopicsExpress



          

Narrated `Aisha: Um Habiba and Um Salama mentioned about a church they had seen in Ethiopia in which there were pictures. They told the Prophet () about it, on which he said, "If any religious man dies amongst those people they would build a place of worship at his grave and make these pictures in it. They will be the worst creature in the sight of Allah on the Day of Resurrection." حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، فَأُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". م سے مسدد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انھوں نے ابوالتیاح کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے اور یہاں چوبیس راتیں قیام فرمایا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کو بلا بھیجا ، تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے ۔ انس نے کہا ، گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں ، جبکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں ۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوایوب کے گھر کے سامنے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں ۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے ، پھر آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا ۔ چنانچہ بنو نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا کر فرمایا کہ اے بنو نجار ! تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو ۔ انھوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ ! اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے مانگتے ہیں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں ، اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت بھی تھے پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا ۔ صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ ! آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا ۔ Reference : Sahih al-Bukhari 427 In-book reference : Book 8, Hadith 77 USC-MSA web (English) reference : Vol. 1, Book 8, Hadith 419
Posted on: Tue, 10 Sep 2013 16:38:46 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015