آج کا نوجوان کل کا پاکستان کالم نگار - TopicsExpress



          

آج کا نوجوان کل کا پاکستان کالم نگار | عتیق انور راجہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اور ملک اپنے معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے قیام کےلئے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کےلئے خاص اقدامات کرتے ہیں کیوں کہ اگر نوجوان درست ڈگر سے ہٹ جائیں تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے اور ترقی کی رفتار بھی رک جاتی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے مسائل کے حل کےساتھ ساتھ ان کےلئے واضح منصوبہ بندی کی ہمیشہ سے کمی رہی ہے جسکے باعث وہ نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو صحیح معنوں میں استعمال کر سکے بلکہ ان میں سے اکثر ایسی راہ پر چل نکلے جو ان کی اور ملک کی بہتری کےلئے کسی طور مناسب نہ تھی۔ یہ بات بے حد خوش آئند ہے کہ 2012ءکے انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں نے خصوصی طور پر نوجوانوں کو متحرک کرنے کا فریضہ سرانجام دیا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ نوجوانوں کو اپنے ملک کے مسائل سے آگاہی ہوئی۔ 18 سال کے نوجوانوں کو ووٹ کا حق دینا بھی گزشتہ پارلیمنٹ کا مجموعی فیصلہ بہت خوش آئند تھا کیوں کہ اس عمر میں نوجوانوں کو وطن کی محبت اور ترقی سے جوڑنا مستقبل کےلئے اچھے نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ ہم سب نے دیکھا کہ اس دفعہ نوجوانوں کی بھرپور شرکت سے انتخابات کا ٹرن آﺅٹ مثالی رہا۔ موجودہ حکومت نے نوجوانوں کے جذبہ¿ عمل کو مزید متحرک کرنے کےلئے ایک خاص پروگرام کا اعلان کیا ہے اور پہلی دفعہ پاکستان میں کسی وزیر اعظم نے نوجوانوں کے مسئلے پر خصوصی خطاب کے ذریعے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم کے خطاب میں تعلیم یافتہ، زیر تعلیم، روزگار کے متلاشی اور برسر روزگار نوجوانوں کے لئے ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ زیر تعلیم نوجوانوں کی تعلیم سے رغبت کو بڑھانے کےلئے انہیں اچھے نمبروں اور حاضری کی پرسنٹیج دیکھتے ہوئے لیپ ٹاپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر بہت تنقید بھی کی جاتی ہے مگر افرادی سطح پر یہ سکیم بہت مقبول ہوئی ہے اور نوجوان طالب علم کوشش کرتے ہیں کہ وہ مطلوبہ نتائج ضرور حاصل کریں جس کے بعد انہیں یہ انعام مل سکے۔ یہ ایک طرح سے محنت کی ترغیب ہے جو انہیں تعلیم سے جوڑے رکھنے کا باعث بنے گی۔ گریجویشن تک تعلیم حاصل کرنے والے پچاس ہزار نوجوانوں کےلئے مختلف شعبوں میں عملی تربیت کا اہتمام کیا گیا ہے اور ساتھ دس ہزار ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ریاست پچیس سال کی عمر کے لڑکے اور لڑکیوں کو مختلف ہنر سکھانے کا اہتمام بھی کرے گی تا کہ وہ اس ہنر کے باعث اپنی زندگیوں کو سنوار سکیں۔ پسماندہ علاقوں کے طالب علموں کےلئے ایک اور خصوصی اقدام کیا گیا ہے کہ انہیں اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کرنے کےلئے حکومت ان کی تمام فیس ادا کرےگی اور انہیں وہ ماحول فراہم کرےگی جس میں وہ بغیر روک ٹوک اور معاشی مشکلات اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔ اسی طرح تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کےلئے بلاسود قرضوں کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت انہیں 5 سے 20 لاکھ تک کے رعایتی قرض مہیا کئے جائیں گے۔ قرض کے حوالے سے چھ مختلف سکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں جن کےلئے رواں مالی سال میں تقریباً 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ حکومت نے اپنے ان تمام اقدامات میں عورتوں کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ وہ نہ صرف ان میں شریک ہیں بلکہ ان کےلئے کچھ خصوصی اقدامات بھی کئے گئے ہیں مثلاً قرض سکیم میں پچاس فیصد رعایتی قرضے خواتین کےلئے رکھے گئے ہیں۔ یقینا ان تمام اقدامات سے ہمارا کل روشن بھی ہو گا اور نوجوانوں کو ایک درست سمت مہیا ہو گی۔ معاشرہ امن کی طرف سفر شروع کرے گی کیوں کہ بے روزگاری، کم علمی اور افلاس بدامنی کو جنم دیتے ہیں۔ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو معاشرے کے فعال شہری بنانے کےلئے حکومت کی پالیسی مثبت نتائج کی حامل ہے۔ معاشرے کو خوبصورت بنانے کےلئے اور ایک تندرست اور باشعور قوم بننے کےلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کو درست سمت رہنمائی کرنا ہو گی اور اس کےلئے ریاست نے جن پروگراموں کا اعلان کیا ہے وہ اپنی جگہ مثبت اور خوش آئند ہیں مگر نوجوانوں کی تربیت پورے معاشرے کی ذمہ داری بھی ہے اور آج کل پاکستان کو جن حالات کا سامنا ہے اس میں یہ ذمہ داری کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ آئیے ہم بھی اپنا فرض ادا کریں اور اپنے نوجوانوں کو باعمل اور باشعور شہری بنانے میں بھرپور کردار ادا کریں کیوں کہ یہ نوجوان کل کا پاکستان ہے۔
Posted on: Tue, 01 Oct 2013 16:52:04 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015