اُن جیسی تجربہ کار ، جہاں دیدہ اور - TopicsExpress



          

اُن جیسی تجربہ کار ، جہاں دیدہ اور جہاں آرا شخصیات بھی چشمِ فلک نے کم ہی دیکھی ہونگی جامعہ پنجاب کے نیو کیمپس کے قُرب میں ایک آزاد خُود مُختار تعلیمی ادارہ نہایت دلیری سے چلاتے تھے اور گھر گھر ابلاغِ تعلیم (Home Tuition)کے داؤ پیچ مہارت سے کھیلتے تھے مروّجہ نظامِ تعلیم سے حاصل ہونے والی ڈگریوں کو کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے تھے اس لئے تعلیمی میدان اپنی حاصل کردہ اسناد اور اعزازات کے ذکر سے اجتناب کرتے مگر جدید عصری تعلیم سے آراستگی کو پاکستانی قوم کی زبوں حالی اور اُمتِ مسلمہ کی پسماندگی سے نجات کا واحد ذریعہ سمجھتے تھے اسی لئے لاھور کے ہر گھر میں شمعِ تعلیم جلانے کا بیڑا اُٹھایا تھا ایک پُرانے قریبی شناسا نے مُجھے بتایا تھا کہ موصوف نے پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کا امتحان درجہ سوم میں اُس دور میں پاس کیا تھا جب بی اے کا انگریزی کا پرچہ پاس کرنے والے اپنے سوا کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے مگر موصوف کی جِدتِ خیال اور اپ ٹو ڈیٹ زباندانی کی وجہ سے راقم کو اس ضعیف روایت کی صداقت پر ہمیشہ شک رہا ہے موصوف جن علوم وفنون میں یدطولیٰ رکھتے تھے اُن میں علمُ التعلیم کے علاوہ قانون دانی، قانون گوئی اور وکالت، بلدیاتی انتظام وانصرام، سیاسیات، عالمی حالاتِ حاضرہ اور پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی ہوا بازی راقم کی نظر میں قابلِ ذکر ہیں مگر کم ظرف قدر ناشناس زمانے نے کسی بھی شُعبہ میں جائز مقام نہیں دیا تھا ریاضی اور طبعیات کے شعبوں میں بھی اوجِ کمال حاصل تھا مگر وسیع القلبی کا عالم تھاکہ کسرِ نفسی سے کام لیتے تھے اور ان علوم میں اپنی رائے کو بطور سند پیش کرنے سے منع کرتے حالانکہ وزن اور کمیت کے مابین فرق کو جس طرح آپ نے سمجھا تھا شائد ہی کوئی سمجھ پایا ہو ( جاری ہے)
Posted on: Sat, 27 Jul 2013 16:09:39 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015