ایک پیر صاحب تھے۔ ان کی بیوی بہت - TopicsExpress



          

ایک پیر صاحب تھے۔ ان کی بیوی بہت جھگڑالو عورت تھی۔ ہر وقت ان سے لڑتی رہتی تھی۔ لیکن وہ صبر کیا کرتے تھے۔ جس پر بیوی کو اور غصہ آتا تھا کہ ایک تو میں ان سے لڑتی ہوں لیکن یہ میری باتوں پر وجہ ہی نہیں دیتے۔ اس نے اس بات کا ذکر اپنی ایک سہیلی سے کیا کہ میرا شوہر میری باتوں پر توجہ نہیں دیتا۔ سہیلی نے کہا کہ میں تمہیں ایک بزرگ کے پاس لے جاؤنگی۔ میں نے انکے بارے میں بہت کچھ سُن رکھا ہے۔ وہ ایسا تعویذ دینگے کہ شوہر تمہارا مطیع و فرمانبردار ہوجائیگا۔ اگلے دن وہ دونوں عورتیں ایک جگہ سے گزر رہی تھیں کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک بزرگ ہواؤں میں اُڑ رہے ہیں۔ وہ دونوں بہت حیران ہوئیں ۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ وہی بزرگ ہیں جنگا تعویذ بہت مشہور ہے اور اللہ کے حکم سے تیر بہدف ہے۔ جب وہ عورت واپس گھر پہنچی تو اپنے شوہر سے کہا: تم تو خواہ مخواہ کے پیر بنے رہتے ہو ، اصل پیر تو وہ بزرگ ہیں۔ اللہ نے انکو ایسی قوت دی ہے کہ وہ ہواؤں میں اُڑ رہے تھے۔ اس پر پیر صاحب نے کہا: بیگم وہ بزرگ کوئی اور نہیں ، میں ہی تھا۔ بیگم یہ سُن کر حیران رہ گئی اور شدید متاثر ہوئی لیکن اپنی ازلی ہٹ دھرمی اور جھگڑالو طبیعت کی وجہ سے فوراً بولی: اچھا ! تو وہ تم تھے جب ہی تو میں کہوں کہ ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اُڑ رہے تھے۔ بالکل اسی طرح ہم ایڈمن کتنی ہی اچھی پوسٹ کرلیں کچھ میمبرز (جنکی تعداد الحمد للہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں کیونکہ اکثریت سمجھدار میمبرز کی ہے) اس پر ضرور بضرور تنقید کرتے ہیں کچھ لوگوں نے ناموں کو بھی ہدف بنالیا ہوتا ہے کہ جیسے قاضی حارث جو بھی پوسٹ کریگا اس پر برا ہی کمنٹ کرنا ہے یا فلانہ جو بھی بات کرے اس کی نفی ہی کرنی ہے۔ ایسے لوگوں کی طینت جھگڑالو قسم کی ہوتی ہے جسکا علاج کسی بھی پیر کے پاس نہیں ورنہ وہ پیر خود اپنے لیئے ہی تعویذ بنا لیتے۔ لہذا خاموشی اور نظر اندازی اسکا بہترین علاج ہے۔ تحریر: قاضی محمد حارث
Posted on: Tue, 22 Oct 2013 11:33:18 +0000

Trending Topics




© 2015