حجاج بن یوسف کے دور میں ایک اللہ والے تھے جو ہمیشہ سچ بولتے تھے اور اپنے اسی وصف کی بنا پر پورے علاقے میں مشہور تھے ان کے دو بیٹے حجاج بن یوسف کے خلاف ہونے والی بغاوت میں شامل ہوگئے اور بہت عرصے تک حجاج کے خلاف لڑ کر اسے نقصان پہنچاتے رہے ۔ حجاج نے ان دونوں کو گرفتار کرنے کی بہت کوششیں کی لیکن ان کا کچھ پتہ نہ چلا کہ وہ کہاں پر ہیں ایک دفعہ حجاج بن یوسف کو مخبری ہوئی کہ وہ دونوں کچھ دنوں کے لیے گھر والوں سے ملنے آئے ہوئے ہیں اور گھر میں چھپے ہوئے ہیں حجاج نے سوچا کہ آج ان اللہ والے کی سچائی کا امتحان لیتا ہوں ۔ دیکھتے ہیں کہ وہ کتنے سچے ہیں ۔ اس نے ان اللہ والوں کو اپنے دربار میں بلایا اور پوچھا کہ آپ کے بیٹے کہاں ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ میرے سچ بولنے سے میرے دونوں بیٹوں کی جان جا سکتی ہے لیکن میں انہیں بچانے کے لیے جھوٹ بول کر اپنی عاقبت خراب نہیں کرسکتا ۔ وہ دونوں گھر میں چھپے ہوئے ہیں حجاج نے کہا واللہ آپ کے بارے میں جیسا سنا تھا ویسا پایا ۔ آپ کی اس سچ گوئی پر میں آپ کے دونوں بیٹوں کی جان بخشی کرتا ہوں اور انہیں معاف کرتا ہوں (بعض دفعہ سچ بولنے پر نقصان نظر آرہا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں اللہ کا حکم ماننے میں ہی دنیا و آخرت کا فائدہ ہے ) ٭٭ حوریہ ذیشان
Posted on: Sun, 27 Oct 2013 14:52:46 +0000
© 2015