خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھرتی کیے - TopicsExpress



          

خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھرتی کیے جانے والے افراد کی اکثریت اسپیکر اسد قیصر کے آبائی ضلعے صوابی سے تعلق رکھتی ہے۔رپورٹ کے مطابق 2013ء میں موجودہ اسمبلی کے قیام کے بعد سے اب تک اسمبلی سیکریٹریٹ میں گریڈ ون سے گریڈ 19 پر 16 تقرریاں کی گئیں۔خیبر پختونخواہ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف واضح اکثریت رکھتی ہے ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کے ایک اسٹیورڈ کو گریڈ 19 میں ترقی دے کر اسپیکر کے اسپیشل سیکرٹری کے طور پر تعینات کیا گیا ہے، گریڈ 20 کے ایک افسر پہلے ہی اسپیکر کے سیکرٹری کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ آسامی کو مستقل کیا جا رہا ہے کچھ ماہ پہلے سپیکر کے برادر نسبتی کو سیکرٹریٹ کے آئی ٹی سیکشن میں گریڈ 16 میں تعینات کیا گیا تھا جبکہ انہیں آزمائشی مدّت کے اختتام سے پہلے ہی گریڈ 17 میں ترقی دے دی گئی تھی۔اسمبلی کے ایک عہدیدار کے مطابق کسی کارپوریشن کے ملازم کو اسمبلی میں سینئر عہدے پر فائز کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی، ان کا کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران اتنی بڑی تعداد میں تقرریاں غیر معمولی ہیں۔دوسری جانب اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ درجہ 6 کے ملازمین کے علاوہ موجودہ حکومت نے صرف تین افسران کا تقرر کیا تھا، جبکہ تقرری کرتے وقت قانونی طریقہ کار اور میرٹ کا خیال رکھا گیا ہے۔ اپنے قریبی رشتے دار کی آئی ٹی سیکشن میں تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقرری کرتے وقت کسی قسم کی بے قاعدگی نہیں کی گئی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیکرٹریٹ میں ایک پریشر گروپ موجود ہے جو انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹریٹ کے اکثر ملازمین کو سابقہ حکومت کے دور میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا تھا جبکہ اسپیشل سیکرٹری کے عہدے کے بارے میں استفسار پر اسپیکر نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ عہدہ پہلے سے ہی وجود رکھتا ہے۔ اسمبلی عہدیداران کے مطابق اسمبلی کے موجودہ قوانین کے تحت اسمبلی کی فنانس کمیٹی کو بوقت ضرورت بلا واسطہ تقرریوں کا اختیار حاصل ہے کمیٹی کی سربراہی اسمبلی کے اسپیکر کرتے ہیں کمیٹی میں محکمہ خزانہ کے افسران اور اسمبلی کے ارکان شامل ہوتے ہیں دوسرے ادارے تقرریوں کے لئے صوبائی پبلک سروس کمیشن کو درخواست ارسال کرتے ہیں۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسمبلی میں نئی تقرریوں کی وجہ سے جگہ کی کمی کا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ اسمبلی سیاسی بنیادوں پر کی گئی غیر ضروری بھرتیوں کے باعث پہلے ہی بھر چکی ہے مزید بھرتیاں کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوٴسنگ اینڈ لائبریری نے ایم پی اے ہوسٹل کیلئے 70 آسامیاں پیدا کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیاکمیٹی کی صدارت ڈپٹی اسپیکر امتیاز شاہد نے کی تھی۔اس وقت محکمہ کمیونیکشن اینڈ ورکس کے بلڈنگ مینٹیننس سیل کے اسٹاف کو ایم پی اے ہوسٹل میں تعینات کیا گیاخیبر پختونخواہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں ملازمین کی تعداد 550 سے تجاوز کر گئی جو عہدیداران کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے تقریباً برابر ہے۔سپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں ملازمین کی تعداد 900 کے لگ بھگ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کے سیل میں مزید بھرتیوں کی تجویز زیر غور ہے جس میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ اسٹاف موجود ہے۔ اس وقت سیل میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری، 2 ڈپٹی سیکرٹری، 4 اسسٹنٹ، اور کئی ملازمین موجود ہیں۔ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں دو پبلک اکاوٴنٹس کمیٹیاں ہیں تاہم وہاں عملے کے ارکان کی تعداد خیبر پختونخواہ اسمبلی کے مذکورہ سیل سے کم ہے۔.عہدیداران نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے حال ہی میں تمام خالی آسامیوں کو بھرنے کیلئے وفاقی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اشتہار جاری کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کو بھی میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیاں کرنی چاہئیں
Posted on: Mon, 11 Aug 2014 20:48:34 +0000

Recently Viewed Topics




© 2015