" مسلم لڑکی کو ایک بیوی اور بہو کے طور - TopicsExpress



          

" مسلم لڑکی کو ایک بیوی اور بہو کے طور پر کیسا ہونا چاہیے ؟ " اسلام نے عورتوں کو بحیثیت بیوی کے بہت سے حقوق دئے ہیں جن میں شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی گی ہے اور اسلام میں عورت کو اس حد تک حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر سے الگ گھر تک کا مطالبہ کر سکتی ہے .. اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف کہ عورت کو ایک بیوی اور بہو کے طور پر کیسا ہونا چاہئے؟ بہت زیادہ تفصیل یا بحث میں جائے بغیر آسان الفاظ میں صرف اتنا کہنا ہے کہ آج کل میڈیا نے نے نوجوان نسل کا دماغ بری طرح خراب کر دیا ہے ہر لڑکی ٹی وی کے ڈراموں کو ہی زندگی سمجھ بیٹھی ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے ! ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ لڑکی شوہر تو ٹی وی ڈراموں والا چاہتی ہے جو اس کے ناز نخرے اٹھائے لیکن خود وہ ٹی وی ڈراموں والی بہو نہیں بن سکتی جس کو اکثر قربانیوں کا مجسمہ دکھایا جاتا ہے ! سب سے پہلے تو یہ ماؤں کی زمےداری ہے کہ اپنی بچیوں کی تعلیم و تربیت ایسے کریں کہ وہ سسرال میں جا کر سب کا دل جیت لیں . (سب سے پہلے بیٹی کو صبر و تحمل سکھائے ) سسرال والوں کی اور شوہر کی بھی زمےداری ہے کہ وہ آنے والی بہو کو کھلے دل سے اپنے گھر میں خوش آمدید کہیں . بلاوجہ کی نکتہ چینی نہ کریں جو گھر کے ماحول کو خراب کرے، یہ بھی سوچیں کہ ایک لڑکی اپنی فیملی کو چھوڑ کر آپ کو اپنا بنانے کے لئےآئی ہے تو آپ کا بھی فرض بنتا ہے کہ اس سے اچھا سلوک کریں! ایک بیوی کے طور پر لڑکی کو اپنے شوہر کی دوست ، رازدار اور دکھ سکھ کی ساتھی بننا چاہئے ، اس کا سارا زیب و زینت اور ہار سنگھار صرف اپنے شوہر کے لئے ہونا چاہئے اور ایک بہو کے طور پر اسے اپنے سسرال والوں کو پوری عزت دینی چاہئے اور انکی پوری خدمت کرنی چائے، الگ گھر کا مطالبہ شاید غلط نہیں لیکن ٹھیک بھی نہیں کیوں کہ بعض اوقات بیٹا اکلوتا ہوتا ہے اور اس پر بہنوں کا بوجھ بھی ہوتا ہے یا والدین بوڑھے ہوتے ہیں.. اس طرح ایک دم سے الگ ہونے کا کہنا نہ صرف فیملی میں دوریاں پیدا کرے گا بلکہ آپ کی ازدواجی زندگی پر بھی اس کا بہت اثر پڑے گا اگر لڑکی سسرال والوں کو سچے دل سے عزت دے گی تو صرف اس کا خاوند اور سسرال والے ہی نہیں بلکہ محلے والے بھی اس کی تعریف کریں گے کہ کسی اچھے گھر سے تعلق رکھتی ہے اور اس نے ایک اچھی ماں کے ہاتھوں تربیت پائی ہے ! اب ایک آخری بات لڑکوں سے ! آپ اپنی شریک حیات کا انتخاب صرف اس کی ظاہری خوبصورتی اور اس کے فیشن کی وجہ سے نہ کریں بلکه ایسی لڑکی منتخب کریں جس کی سیرت اچھی ہو ، جس کو دین کا علم ہو اور جو فیملی اقدار کو بھی سمجھتی ہو اور اس میں خود کو آپ کے گھر کے ماحول میں ایڈ جسٹ کرنے کی صلاحیت بھی ہو. یاد رکھیں خوبصورتی چند دنوں میں ڈھل جاتی ہے لیکن سیرت اگر اچھی ہو گی تو آپ کی ساری زندگی سکون سے گزرے گی ان شاء الله ! یہ بھی یاد رکھیں کہ گھر کا سکون سب گھر والوں کی شمولیت سے بنتا ہے لیکن یہی سکون کسی ایک کی وجہ سے ختم بھی ہو جاتا ہے اس لئے سب کو اپنے اپنے رشتے کے لحاظ سے ایک دوسرے کی عزت اور احترام کرنا چاہیے. *سلیمان*
Posted on: Sun, 22 Sep 2013 13:17:56 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015