مظلوم شوہر کی داستان: جب سے ہوئی ہے - TopicsExpress



          

مظلوم شوہر کی داستان: جب سے ہوئی ہے شادی آنسو بہا رہا ہوں آفت گلے پڑی ہے اس کو نبھا رہا ہوں 12 بجے گھڑی میں میڈم جی سو رہی ہے بچوں کی فوج آ کے میری جان کو رو رہی ہے بچوں کے ساتھ بیٹھا کھانا پکا رہا ہوں آفت گلے پڑی ہے اس کو نبھا رہا ہوں سوئی ہے وہ پلنگ پہ سر درد کے بہانے کس کی مجال ہے جو ، جائے اسے اٹھانے یارو برا نہ مانو میں سر دبا رہا ہوں آفت گلی پڑی ہے اس کو نبھا رہا ہوں دنیا کو یہ پتا ہے بیگم کا ہوں میں شوہر جس گھر کا تھا میں مالک، اب بن گیا ہوں نوکر بستر لگا رہا ہوں ، چادر بچھا رہا ہوں آفت گلے پڑی ہے اس کو نبھا رہا ہوں۔ اس غزل پر میں نے بھی ایک مصرعہ کہا ہے: اب تک ہوں میں کنوارہ، یہ غزل پڑھ کے یارو! میں اب خوشی کے مارے بغلیں بجا رہا ہوں قاضی حارث
Posted on: Sun, 07 Jul 2013 20:51:18 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015