کویتی جریدہ ’’الفرقان‘‘ اداریے میں لکھتا ہے: ’’شامی عوام انسانیت سے عاری ایک مجرم (بشار الاسد) اور اخلاق سے عاری گروہ (علویوں) کے ہاتھوں سوا سال سے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں، سرکاری اہلکار ان کے خلاف تعذیب و تشدد کے تمام ہتھیار استعمال کر رہے ہیں جن میں خواتین کی آبرو ریزی، بچوں کا قتل، ہاتھ پائوں کاٹنا، زندہ جلا دینا یا سب کے سامنے زندہ دفن کر دینا، آنکھیں نکال دینا یا آری سے کان کاٹ دینا ایسی ہولناک کارروائیاں ہیں جن کے متعلق دنیا والوں نے نہیں سنا ہو گا۔ انہوں نے مساجد مسمار کی ہیں، قرآن مجید جلائے ہیں، گھروں کو لوٹا ہے اور اہل خانہ سمیت گھر جلائے ہیں۔ تیل چھڑک کر آگ لگائی ہے اور بھاری اور ہلکے آتشیں اسلحہ سمیت حریت پسندوں کے خلاف ہر نوع کا اسلحہ استعمال کیا ہے۔ عربوں اور اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے باوجود وہ شخص اپنے جرائم سے باز نہیں آیا اور ان کے ارتکاب میں روسی، ایرانی، عراقی، لبنانی (حزب اللہ) اس کی مدد کر رہے ہیں اور وہ عالمی مداخلت کی ہرکوشش کو ناکام کیے دے رہے ہیں۔ عراقی وزیراعظم (نور المالکی) کا تہران سے گٹھ جوڑ اس کے دورہ ایران سے عیاں ہے جہاں اس نے اعلان کیا کہ وہ شامی حکومت کی بقاء کے لئے اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسے اسلحہ کی فراہمی عراق کے راستے، آسان بنا رہے ہیں جبکہ جرمنی اور چین کی طرف سے آنے والا اسلحہ پکڑا گیا ہے مگر شامی عوام کے لئے اسلحہ ممنوع ہے‘‘۔
Posted on: Thu, 27 Jun 2013 15:09:27 +0000