بٹ حیات ایک وقت تھا کہ لوگ ادبی - TopicsExpress



          

بٹ حیات ایک وقت تھا کہ لوگ ادبی چیزیں پڑھنا پسند کرتے تھے۔پھر کچھ لوگوں کے پٹھورے وہاں نہ بکے تو یار لوگوں نے واحیاتی کا تڑکہ لگا کے چسکے دار چیزیں لکھنا شروع کر دیں۔ چیز مختلف تھی اس لیے خوب بکی۔ اب ہم واحیاتی کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ اب ہمیں یہ بھی اپیل نہیں کرتی سو میرے جیسے ادیبوں کی ادبی دال روٹی مشکل ہو گئی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے میں نے واحیاتی سے بھی آگے کا مصالحہ استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مشہورِ زمانہ بٹوں کی اچھی اچھی عادتوں کا تڑکہ اپنی دال کو لگا دیا ہے۔ بٹ ویسے تو بہت معصوم قوم ہے اور ان سے صرف وہ لوگ ڈرتے ہیں جنہوں نے انہیں کھانا کھلانا ہو مگر ان جانوروں میں جن کو یہ کھاسکتے ہوں ان کی بڑی دہشت ہے۔ ان کو تو چکن بھی دوگنی قیمت پہ ملتا ہے کیونکہ ان کو دیکھ کے آدھی مرغیاں تو ہارٹ اٹیک سے مر جاتی ہیں۔ میرے ایک دوست ہیں خرم۔ مگر گھر میں سب خرمہ کہتے ہیں۔ میں نے ایک دن پوچھ لیا کہ بھائی اچھا خاصہ نام ہے خرم۔ کیوں بگاڑا ہوا ہے۔ فرمانے لگے اس طرح زیادہ خوبصورت لگتا ہے، بلانے والے کو بھی اور مجھے بھی خرمے کا مزہ آ جاتا ہے۔ مزید بتانے لگے ہمارے تو خاندان میں جس کا جو بھی نام رسمِ دنیا کی وجہ سے رکھا ہوا ہے ہم نے نِک میں کھانے کا نام ملا کے خوبصورت کر لیا ہے۔ جیسے چنگیز کو چیکو، توصیف کو ٹافی،باسط کو میسو۔ ہم تو اپنے نانا جان کو بھی نان جان کہتے ہیں۔ ہمارے انہی بٹ صاحب نے تو شادی والے دن سسرال میں بھی اسی چکر میں بے عزتی کروا لی۔ سسر صاحب نے جب کہا کہ پہلے نکاح پڑھوا لیں تو فوراََ بولے پہلے روٹی نہ کھا لئیے۔ بٹوں کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کھانے کے علاوہ کسی بات کو سیریس نہیں لیتے۔بڑی سے بڑی پرابلم ہو مسکرا کے سامنا کر لیں گے۔ ایک بٹ صاحب کی بھینس شدید بیماری کی وجہ سے ذبح کرنی پڑی۔ میں افسوس کرنے گیا تو بولے۔ یار افسوس دی کیڑھی گل اے۔ ایسے بہانے رج کے گوشت کھان نوں مل گیا۔ ہمارے اک دوست نے اپنی شادی پہ دو شفٹوں میں ولیمہ رکھا۔ میں نے کہا یار اس شادی حال میں چاہے سارے لاہور کا ولیمہ کر لیتے پھر دو شفٹیں کیوں۔ کہنے لگے پہلی عام لوگوں کے لیے دوسری بٹوں کے لیے۔ اگر بٹ لوگ پہلے یا ان کے ساتھ کھاتے تو عام لوگ بیچارے بھوکے ہمیں کوستے ہوے گھر جاتے۔ توصیف احمد کشافؔ
Posted on: Wed, 23 Oct 2013 20:53:26 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015