خیالِ یار کی باتیں کمالِ یار کی - TopicsExpress



          

خیالِ یار کی باتیں کمالِ یار کی باتیں اے عشق کئے جا جمالِ یار کی باتیں وہی کیف کے ہوں دن اسی کیف کی راتیں مدھم سی خامشی وہی اقرار کی باتیں وہی دل کا دھڑک جانا پھر اچانک سنبھل جانا کبھی رکنا کبھی چلنا دلِ بے قرار کی باتیں ہوتا ہے عشق جاوداں ہو وہ ہجر ۔۔ یا ہو وصل سب اسکے موسم ہیں خزاں ۔۔ بہار کی باتیں سلگنا اسکی آس میں بکھرنا اسکی یاد میں سمٹنا اسکے حصار میں کیفِ برقرار کی باتیں عرش سے اترتی ہیں اس دل سے نکلتی ہیں تیرے دل سے گزرتی ہیں تیرے طلبگار کی باتیں؟
Posted on: Sat, 24 Aug 2013 12:00:15 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015