دراصل ہمارے حریف اس حسد کا شکار ہیں - TopicsExpress



          

دراصل ہمارے حریف اس حسد کا شکار ہیں کہ وہ ہم سے آگے کیوں نہ بڑھ سکے۔حالانکہ ملک میں80 ٹی وی چینل ہیں اور 10سال بعد بھی کوئی ہم سے زیادہ مقبول نہیں ہے(ماشااللہ) بعض میڈیا اداروں کی دلچسپیاں کچھ اور تھیں۔ اے آر وائی گولڈ کیس میں سابقہ حکمراں پارٹنر تھے۔ان کے ذریعے اس کیس کو دبانے اور اپنے حق میں فیصلہ کرانے کی کوشش کی گئی اور یہ سارا کھیل حکومت کی لائ منسٹری کے تحت مقرر کردہ احتساب عدالتوں اور نیب کے فرینڈلی پراسیکیوٹر کے ذریعے کھیلا گیا۔ جس پر عدالت عالیہ کی ہدایت کے مطابق مقرر کردہ کمیٹی نے رپورٹ دے دی ہے جو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے زیرغور ہے۔اور اس سلسلے میں ایم سی بی کے اونر میاں منشا کے بارے میں بغیر کسی ثبوت کے بے جا تنقید کی جاتی ہے، اسی طرح دبئی میں اے آر وائی گروپ کے خاندان کے کچھ لوگ جو وہاں کاروبار کرتے تھے وہ وہاں اپنے کاروبار میں ڈیفالٹ کرگئے اور اب وہاں ان کا داخلہ ممنوع ہے۔ لندن میں ان کی کمپنی دیوالیہ ڈیکلیئرکردی گئی اور ان کا اسٹور بھی بمشکل دو سال چلا، پھر اسے بھی بند کرنا پڑا۔ ان کے سیلز ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپوں کی ادائیگی پچھلی حکومت کے دور میں کی جانی تھی تاہم انہوں نے اس سلسلے میں رعایت حاصل کی۔ اب بھی سیلز ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا دعویٰ ہے کہ ARY کو کروڑوں روپے کا سیلز ٹیکس ادا کرنا ہے۔ تاہم ان سب معاملات کے برعکس یہ ہم پر ہی سیلز ٹیکس نادہندہ ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔
Posted on: Thu, 31 Oct 2013 08:37:18 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015