طالبان ملک میں بم دھماکے روک دیں۔ - TopicsExpress



          

طالبان ملک میں بم دھماکے روک دیں۔ فوجیوں، سپاہیوں، شہریوں، عوامی اور فوجی مقامات پر حملے کرنا بند کردیں اور حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر غور کریں۔ الطاف حسین طالبان سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ صرف حکومت پاکستان اور طالبان تک محدود نہیں بلکہ اسکے اثرات ہمسایہ ممالک سے نکل کر بہت دور تک جا پہنچے ہیں ارباب اختیار و اقتدار اور سیاسی و مذہبی رہنماء دانشمندی کا مظاہرہ کریں اور جو بھی فیصلہ کریں وہ انتہائی سوچ و بچار اور پوری قوم کو اعتماد میں لیکر کریں اس امر کو یقینی بنائیں کہ اس فیصلے کے جو بھی نتائج ہوں وہ پاکستان اور اس کے عوام کے بہتر مستقبل اور مفاد میں ہوں کیا آج کوئی تجزیہ نگار یہ بتاسکتا ہے کہ شام پر حملے کا مسئلہ راتوں رات سرے سے کہاں اور کیسے غائب ہوگیا؟ مشرق وسطی میں بدلتے حالات، روس کا عالمی طاقت کی حیثیت سے دوبارہ ابھرنا، چین اور انڈیا کا وسط ایشیا میں بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، افریقی ممالک کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور امریکہ اور نیٹو فورسز کا 2014ء میں افغانستان سے انخلاء کن تبدیلیوں کا سبب بنے گا؟ ایم کیوایم ایک جمہوریت اور امن پسند جماعت ہے، ایم کیوایم میں جرائم پیشہ عناصر کیلئے نہ کل کوئی گنجائش تھی اور نہ ہی آج کوئی گنجائش ہے ایم کیوایم، کراچی میں قیام امن کیلئے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آئین و قانون کے تحت کارروائی کی کل بھی حامی تھی اور آج بھی حامی ہے جرائم پیشہ عناصر خواہ کسی بھی جماعت یا گروہ سے تعلق رکھتے ہوں انہیں قانونی طریقہ کار کے تحت گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے ایم کیوایم کے کارکنان و عوام آپریشن کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کے غیر منصفانہ اقدام پر ہرگز مشتعل نہ ہوں ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ’’ملکی، بین الاقوامی اقتصادی، سماجی اور علاقائی صورتحال‘‘ پر لیکچر ....................................................................................................... متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین نے طالبان سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ امن کی خاطر ملک میں بم دھماکے روک دیں۔فوجیوں ، سپاہیوں ، شہریوں، عوامی اورفوجی مقامات پر حملے کرنا بند کردیں اور حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر غورکریں، اسی میں پاکستان اور پاکستان کے عوام کی بہتری ہے ۔جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے کارکنان وعوام سے کہاکہ وہ کراچی میں جاری آپریشن کے دوران صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کے غیرمنصفانہ اقدام پر ہرگز مشتعل نہ ہوں۔جناب الطاف حسین نے ان خیالات کا اظہار آج ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ایک تفصیلی لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ لیکچر کا موضوع’’ ملکی ، بین الاقوامی اقتصادی ، سماجی اور علاقائی صورتحال‘‘ تھا۔ اس موقع پر جناب الطاف حسین نے شرکاء کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ اس نشست میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ارکان، حق پرست ارکان پارلیمنٹ اور دیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اکابرین بھی موجود تھے ۔جناب الطاف حسین نے پاکستان کے دانشوروں، کالم نگاروں ، تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اورزندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات خصوصاً درس وتدریس سے تعلق رکھنے والے افراد سے پرزوراپیل کی کہ وہ علاقائی مفادات کی سوچ وفکر سے بالاتر ہوکر ملکی اور بین الاقوامی سیاسی ومعاشی صورتحال کا انتہائی غیرمتعصبانہ اور غیرجانبدارانہ تجزیہ کرتے ہوئے اس بات پر سنجیدگی سے غورکریں کہ ان حالات میں ہم اپنے ملک کی سلامتی اور بقاء کو کیسے محفوظ بناسکتے ہیں اور خطہ کے ممالک خصوصاً پڑوسی ممالک سے بہتر ، دوستانہ اور مساویانہ تعلقات کیسے قائم کرسکتے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ آج پاکستان کے چپہ چپہ میں سب سے زیادہ گرم اور اہم موضوع حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات ہیں ۔ کچھ لوگ مذاکرات کے حامی جبکہ کچھ لوگ مذاکرات کے سرے سے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بحث ومباحثہ میں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ طالبان سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ صرف پاکستان کی حکومت اور طالبان تک محدود نہیں بلکہ اسکے اثرات پاکستان کے ہمسایہ ممالک سے نکل کر بہت دور تک جاپہنچے ہیں۔ اس صورتحال کاتقاضہ ہے کہ ارباب اختیارواقتدار اور سیاسی ومذہبی رہنماء دانشمندی کا مظاہرہ کریں اور جوبھی فیصلہ کریں وہ انتہائی سوچ وبچار اور پوری قوم کو اعتماد میں لیکر کریں اور اس امر کویقینی بنائیں کہ اس فیصلے کے جوبھی نتائج ہوں وہ پاکستان اور اسکے عوام کے بہتر مستقبل اورمفاد میں ہوں ۔ جناب الطاف حسین نے تیزی سے بدلتے ہوئے بین الاقوامی حالات پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ کل تک یہ خبریں گرم تھیں کہ’’ ملک شام (Syria) پر آج حملہ ہوا، صبح حملہ ہوا، دوپہر حملہ ہوا‘‘ یہ باتیں زبان زدخاص وعام تھیں۔ بعض تجزیہ نگار توشام کی صورتحال کو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ قراردے رہے تھے مگر کیا آج کوئی محقق یا تجزیہ نگار یہ بتاسکتا ہے کہ راتوں رات یہ مسئلہ سرے سے کہاں ، کس جگہ اور کیسے غائب ہوگیا؟ مشرق وسطی میں بدلتے ہوئے حالات ، روس کاایک عالمی طاقت کی حیثیت سے دوبارہ ابھرنا، چین اور انڈیا کا وسط ایشیا میں بڑھتا ہوا اثرورسوخ، افریقی ممالک میں امن عامہ کی ہرروز بگڑتی ہوئی صورتحال اور امریکہ اورنیٹو فورسز کا 2014ء میں افغانستان سے انخلاء کن کن تبدیلیوں کا سبب بنے گا؟ اس بارے میں کسی حتمی نتیجہ کا اخذ کرنا مشکل ہوگالہٰذا وقت کی ضرورت یہ ہے کہ ہم تمام ترعوامل اورمعروضی حقائق کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے اپنی سوچ کا مرکز اپنے وطن پاکستان کو بنائیں، پاکستان کی سلامتی وبقاء کو مدنظر رکھیں اورسوچیں کہ ہرکڑے سے کڑے وقت اور حالات میں پاکستان اور اسکے عوام کی سلامتی وبقاء کس حکمت عملی میں پوشیدہ ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں طالبان سے بھی دردمندانہ اپیل کروں گا کہ خدرا ملک میں بم دھماکے روک دیں، فوجیوں ، سپاہیوں ، شہریوں، عوامی اورفوجی مقامات پر حملے کرنا بند کردیں اور حکومت کے پیش کردہ مذاکرتی ایجنڈے پر غورکریں، اسی میں پاکستان اور پاکستان کے عوام کی بہتری ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ایک جمہوریت اور امن پسند جماعت ہے ، ایم کیوایم میں جرائم پیشہ عناصر کیلئے نہ کل کوئی گنجائش تھی اور نہ ہی آج کوئی گنجائش ہے ۔ ایم کیوایم ،کراچی میں قیام امن کیلئے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آئین وقانون کے تحت کارروائی کی کل بھی حامی تھی اور آج بھی حامی ہے اور ہمارا آج بھی اصولی مؤقف ہے کہ جرائم پیشہ عناصر خواہ کسی بھی سیاسی یامذہبی جماعت یاگروہ سے تعلق رکھتے ہوں انہیں آئینی وقانونی طریقہ کار کے تحت گرفتارکرکے عدالت میں پیش کیاجائے اور کراچی میں قیام امن کیلئے آئین و قانون کے تحت ٹھوس اور مثبت اقدامات کئے جائیں ۔ جناب الطاف حسین نے ایم کیوایم کے کارکنان وعوام سے کہاکہ وہ کراچی میں جاری آپریشن کے دوران صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کے غیرمنصفانہ اقدام پر ہرگز مشتعل نہ ہوں ۔
Posted on: Sat, 05 Oct 2013 17:37:46 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015