ہر چند کہ جزا کے طلبگار بہت تھے اور - TopicsExpress



          

ہر چند کہ جزا کے طلبگار بہت تھے اور ہم خدا کے ساتھ وفادار بہت تھے ہم سے نہ بندگی کا کبھی حق ادا ہوا دنیا کی محبت میں گرفتار بہت تھے مشرک ہوۓ تھے ھم نہ ہی مرتد ہوۓ کبھی اس کی نظر میں پھر بھی گنہگار بہت تھے دل ہار کر بھی ہم کو انا کا بہت تھا پاس ھم کاروبار عشق میں خوددار بہت تھے اظہار کے لیے ھمیں الفاظ نہ ملے یہ اور بات ذہن میں افکار بہت تھے گذری تمام عمر کڑی دھوپ میں میری رستہ میں گرچہ ساۓ اور اشجار بہت تھے اک ھم سے تھی وفا کی انہیں آس زعیم۰ جو خود وفا کے ضمن میں نادار بہت تھے
Posted on: Wed, 30 Oct 2013 13:30:13 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015