Abrar Hussain لطف بھی کرتا ہے بیداد بھی - TopicsExpress



          

Abrar Hussain لطف بھی کرتا ہے بیداد بھی ، آسماں گویا مزاج یار ہے ، . مبتلا ہے اپنے غم میں اک جہاں ، کس کو میں سمجھوں مرا غم خوار ہے ، . کوئی ویرانے میں رہ کر کیا کرے ، میرے دل سے درد بھی بیزار ہے ، . کیوں مسیحا آسماں پر ہیں منقسیم ، کیا فرشتوں کو بھی کچھ آزار ہے ، . اور سب آسانیاں ہیں عشق میں ، آدمی کو زندگی دشوار ہے ، . بوسے لیتے زخم ، ابرو جان کر ، کیا کریں سیدھی تری تلوار ہے ، . راہ میں ٹوکا تو جھنجھلا کر کہا ، دور ہو کمبخت یہ بازار ہے ، . کیسی آبادی ہے شہر حسن میں ، جو گلی کوچہ ہے اک بازار ہے ، .،. داغ دہلوی .،.
Posted on: Wed, 21 Aug 2013 15:45:20 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015