{{ جهینگا کی حلت و حرمت }} جهینگا کهانا - TopicsExpress



          

{{ جهینگا کی حلت و حرمت }} جهینگا کهانا کیسا هے ؟؟؟ همارے علماء احناف کے نزدیک مدار اس بات پر هے که یه * مچهلی هے یا نهیں * یه بات خاص طور سے علماء هند کے درمیان مختلف رهی هے. علامه دمیری رح: نے " حیات الحیوان " میں اس کو سمک یعنی مچهلی کی ایک قسم قراد دیا هے اور اسی بناء پر بعض علماء هند اس کی حلت کے قائل هیں یعنی * حلال * کهتے هیں جن میں حضرت تهانوی رح: بهی داخل هیں. چنانچه انهوں نے " امداد الفتاوی " میں اس کی اجازت دی هے . لیکن صاحب فتاوی حمادیه اور بعض دوسرے فقهاء نے اسے سمک یعنی مچهلی ماننے سے انکار کیا هے. علم الحیوان کے ماهرین سے اس کی تحقیق کی تو یه سب اس بات پر متفق نظر آئے که " جهینگا مچهلی نهیں " اور دونوں کے درمیان وه نسبت هے جو شیر اور بلی کے درمیان پائی جاتی هے. اب ذره مچهلی کی تعریف جانیئے که علم الحیوانات کی کتابوں میں مرقوم هے اس تعریف کی رو سے بهی جهینگا مچهلی کے مصداق میں داخل نهیں هوتا هے. وه تعریف یه هے " وه ریڑه کی هڈی والا جانور جو پانی کے بغیر زنده نهیں ره سکتا اور گلپهڑوں سے سانس لیتا هے " یه مچهلی کی تعریف هے. اب اس میں جهینگا پهلی هی قید سے خارج هوجاتا هے کیونکه اس میں ریڑه کی هڈی هی نهیں هوتی هے. بعض علماء حیوانات نے تو اسے کیڑے کی ایک قسم قرار دیا هے. اس کے علاوه عرف عام میں بهی اس کو مچهلی نهیں سمجها جاتا هے کیونکه اگر کسی شخص کو مچهلی لانے کا حکم دیا جائے اور وه جهینگا لے کر آئے تو اسے صحیح تعمیل کرنے والا نهیں سمجها جاتا هے ان وجوں کی بناء پر راجح یهی هے که یه مچهلی نهیں لهزا اسے کهانا درست نهیں هے . جهاں تک علامه دمیری رح: کا تعلق هے تو وه کوئی علم الحیوانات کے ماهر نهیں هے بلکه محض ناقل روایات هیں اور انهوں نے حیات الحیوان میں هر طرح کی رطب ویا بس روایات جمع کردی هیں . اس لئے ان کا قول اس باب میں دوسرے ماهرین کے خلاف حجت نهیں علاوه ازیں جس مسئله میں حلت و حرمت کے ادله متعارض هوں وهاں جانب حرمت کو ترجیح هوتی هے ...یعنی شرعی قاعده هے اگر ایک چیز میں حلال و حرام کی باتیں اجائے تو هم ترجیح حرام کو هی دیتے هیں ..... اس لئے اس کے کهانے سے پرهیز هی لازم هے. * درس ترمذی: ج۱ ص۲۷۹ * ((( وضاحت جانیئے ))) جهینگا کے متعلق حضرت استاد محترم صاحب کی رائے شروع میں یهی تهی که اس کا کهانا مکروه تحریمی یعنی حرام هے جیسا کے اوپر کی تقریر سے واضیح هے لیکن چونکه " ائمه ثلاثه یعنی باقی تینوں مذاهب میںجهینگا حلال هے . اسی طرح سے حنفی علماء میں بهی بهت سے علماء اس کو حلال کهتے هیں اس لئے بعد میں اس موقف میں نرمی اختیار کی .ابهی اس مسئلے میں بهت زیاده تشد د بهی مناسب نهیں هے تاهم جب ایک چیز میں حلال و حرام کا مسئله آجائے تو پهر هم حرام کو هی ترجیح دیتے هیں اگر ادله متعارض هو تو حرام کو ترجیح بهر صورت اولی هے . استاد محترم مفتی اعظم مولانا مفتی محمد زرولی خان صاحب نے بهی فرمایا هے که " فتاوی رشیدیه میں مولانا رشید احمد گنگهوی رح نے اس کو حرام لکها هے اس لئے نهیں کهانا چاهیئے لهزا جو لوگ اس کو مچهلی سمجه کر کهاتے هیں ان پر لعن طعن کرنا یا حرام خوری کا الزام لگانا درست نهیں هوگا کیونکه جب کوئی مسئله ائمه مجتهدین کے درمیان مختلف فیه هو تو اس میں کسی ایک جانت تشد د کرنا درست نهیں جبکه اس مسئلے میں ائمه ثلاثه حلال کے قائل هیں نیز علماء احناف اور علماء هند کے درمیان بهی اختلاف هے هر فریق کے پاس دلائل هیں. اور جو لوگ استعمال کرتے هیں ان کو ابهی یهی مشوره هے که تقوی کا راسته یهی هے که اس کو نه کهایا جائے اس سے اپنے آپ کو بچائیے اور اس جهینگا کے استعمال سے اجتناب کیا جائے. ایڈمن
Posted on: Sat, 31 Aug 2013 21:44:15 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015