حکیم اللہ محسود کون تھا پاکستانی - TopicsExpress



          

حکیم اللہ محسود کون تھا پاکستانی طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود پہلی مرتبہ 2007 میں پاکستان فوج کے خلاف حملوں کی وجہ سے ایک بے رحم شدت پسند کے طور پر ابھرے۔ اس وقت تک وہ طالبان کے کئی کمانڈروں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہزاروں پاکستانیوں کو ہلاک کیا ہے۔2009 میں امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکیم اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بنے۔ امریکہ نے حکیم اللہ محسود کے سر کی قمیت پانچ ملین ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔ پاکستان نے بھی حکیم اللہ کے سر کی قیمت مقرر کر رکھی تھی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود نے کوئی باقاعدہ دینی تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔ حکیم اللہ محسود کے علاوہ وہ ذوالفقار محسود کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ تاہم ان کا اصل نام جمشید تھا۔ حکیم اللہ محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے گاؤں کوٹکی سے تھا۔ وہ محسود قبیلے کے ذیلی شاخ آشینگی سے تعلق رکھتے تھے۔.بتایا جاتا ہے کہ حکیم اللہ محسود نے کوئی باقاعدہ دینی تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ البتہ انہوں نے صوبہ سرحد کے ضلع ہنگو کے ایک گاؤں شاہو میں ایک مدرسے سے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی جہاں وہ بیت اللہ محسود کے ہمراہ پڑھے تھے۔ تاہم دینی تعلیم مکمل ہونے سے پہلے ہی دونوں طالبان کمانڈروں نے مدرسہ چھوڑ دیا تھا۔ حکومت کے خلاف جب کوئی بڑا واقع ہوا ہے تو اس میں طالبان کی قیادت حکیم اللہ ہی کرتے رہے تھے۔ سن دو ہزار چار میں جب بیت اللہ محسود منظر عام پر آئے تو حکیم اللہ محسود ذوالفقار محسود کے نام سے ان کے ترجمان کی حثیت سے کام کرتے تھے۔ وہ تحریک طالبان پاکستان میں جنگی کمانڈر کے طور پر زیادہ جانے جاتے تھے۔ تحریک کے امیر مقرر ہونے سے قبل وہ تین قبائلی ایجنسیوں خیبر، اورکزئی اور کرم ایجنسی کے کمانڈر تھے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ خیبر ایجنسی میں نیٹو افواج کو سامان لے جانے والی گاڑیوں پر حملے کرتے تھے جب کہ کرم ایجنسی میں شعیہ سنی فسادات میں بھی ملوث رہے۔ انہوں نے دو شادیاں کی ہیں۔ دوسری شادی انہوں نے دو ہزار نو میں اورکزئی ایجنسی کے ماموں زئی قبیلے میں کی ۔
Posted on: Fri, 01 Nov 2013 17:34:35 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015