دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی - TopicsExpress



          

دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو میں اس کے ہاتھ نہ آؤں اور وہ میرا ہو کے رہے میں گر پڑوں تومیری پستیوں کا ساتھی ہو وہ میرے نام کی نسبت سے معتبر ٹھہرے گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو کرے کلام مجھ سے تو میرے لہجے میں میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو میں اپنے آپ کو دیکھوں اور وہ مجھ کو دیکھے جائے وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو وہ خواب دیکھے تو دیکھے میرے حوالے سے میرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
Posted on: Thu, 29 Aug 2013 20:53:51 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015