زیادتی کے بعد نرس قتل، 3 - TopicsExpress



          

زیادتی کے بعد نرس قتل، 3 لاپتہ ایڈیٹر | اداریہ گورنمنٹ علامہ اقبال میموریل نرسنگ سکول کی بیس سالہ نرس کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کرکے نعش قریبی پارک میں پھینک دی۔ نرسوں اور ورثاءنے نعش سڑک پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ فورتھ ائر کے طالبہ دیگر طالبات کے ہمراہ رہائش پذیر تھی۔ڈی ایس پی سٹی مقصود لون کے مطابق قتل ہونے والی نرس کے کمرہ میں مقیم تین نرسیں بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ احتجاج کرنے والی نرسوں نے الزام عائد کیا خواجہ صفدر میڈیکل کالج کی بلڈنگ کی تعمیر کی وجہ سے نرسنگ ہاسٹل بھی مسمار کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے نرسیں کرائے کے مکانوں میں رہائش پذیر ہیں ۔ حوا کی بیٹی کی آبرو ریزی یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل لاتعداد بچیوں حتیٰ کہ پانچ چھ سال کی بچیوں کو بھی درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ زیادتی کے بعد قتل بھی ایک معمول بن گیا۔ اکثر تو ملزم بے نقاب ہی نہیں ہوتے جو ہوئے کبھی نہیں سنا کہ کسی کو عبرت کا نشان بنایا گیا۔ یہ معمولی سزا کے بعد پھر سے معاشرے کو گدلا کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف ہر زیادتی کیس پر مظلوم بچی کے سر پر ہاتھ رکھتے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ افسوس کہ عملی طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ اگر دو چار ہی کو سر عام پھانسی دے دی جاتی تو معاشرہ ایسے بدقماشوں کے ہاتھوں محفوظ رہتا۔ سیالکوٹ میں نرس کے ساتھ زیادتی گھناﺅنا فعل ہے۔ اس کی ساتھی تین لڑکیاں لاپتہ ہیں، ان کی زندگی بھی خطرے میں ہے مقامی انتظامیہ کے لئے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے جو ہنوز ملزموں تک نہیں پہنچ سکی۔ والدین اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے ان کو گھر سے دور رہائش اختیار کرنے کی اجازت دیتے ہیں یہ متعلقہ اداروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ لڑکیوں کو مکمل تحفظ فراہم کریں۔ اگر کالج میں ہوسٹل مسمار ہو چکا ہے تو نرسوں کو ادارہ اپنی حفاظت میں رہائش فراہم کرے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف لاپتہ ہونیوالی نرسوں کی فوری بازیابی کے لئے سخت اقدامات کریں۔سخت نوٹس لینے کا یہی صحیح موقع ہے قتل کے بعد رونے دھونے اور امدادی چیک لئے پھرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
Posted on: Wed, 20 Nov 2013 07:30:26 +0000

Recently Viewed Topics




© 2015