مجھے ایک بار ٹرین سے لاھور جانے کا اتفاق ہوا میں جس ڈبے میں سفر کر رہا تھا اس میں ایک بوڑھا بھی بیٹھا تھا- اس کی عمر مجھ سے کافی زیادہ تھی اس کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس تھا۔ اس کے جسم سے عجیب سی smell آ رہی تھی ایسے لگتا تھا کہ وہ دن بھر جسمانی مشقت کرتا رہا ہے اور بار بار کپڑے پسینے میں شرابور ہونے کی وجہ سے اس سے ایسی ھمک آ رہی ہے۔ میں حسب عادت اس سے باتیں کرنے لگا گو طبیعت نہیں چاہ رہی تھی ، تجسس کی حس بیدار ہوئی اور اس سے باتیں کرنے لگا۔ میں نے پوچھا بابا کہاں جانا ہے۔وہ مسکرایا اور بولا گھر۔اب میں تلملایا بھی لیکن مجھے لگا کہ وہ کوئی عام شخص نہیں کوئی بابا ہے جو اس نے مجھے اتنا مختصر اور جامع جواب دیا ہے۔ میں اس کے قریب ہو گیا اور پوچھاجوانی اچھی ہوتی ہے کہ بڑھاپااس نے کہا جوانوں کے لیے بڑھاپا اور بوڑھوں کے لیے جوانی۔ میں نے کہا وہ کیسے۔ بولا بوڑھے اگر جوان ہو جائیں تو شاید وہ پہلے والی غلطیاں کبھی نہ دہرائیں اوراگر جوان بوڑھوں کو تجربے کے طور پر لیں تو ان کی تو ان کی جوانی بے داغ اور بے عیب گزرے۔ اس بوسیدہ کپڑوں والے بوڑھے نے اتنی وزنی بات کر دی کہ بڑے مفکر اور دانشور ایسی بات نہیں کر سکتے (از اشفاق احمد زاویہ 3)
Posted on: Mon, 21 Oct 2013 11:11:44 +0000
Trending Topics
Recently Viewed Topics
© 2015