سعدی کو سوشلسٹ کہنا تو ذیادتی ہے مگر ایک صوفی کے دل میں محنت کشوں سے محبت کے جذبات ہوتے ہیں۔۔بوستاں میں یہ اشعار دیکھئے کتنے پر سوز ہیں تو خوش کفتہ در ہودج کارواں مہار شتر در کف سارباں چہ ہاموں و کوہت،چہ سنگ و رمال زرہ باز پس ماندگاں پرس حال توقف کنید اے جوانان چست کہ در کاروانند پیران چست تم رات بھر آرام سے ہودج میں سوتے رہے اور اونٹ کی مہار ساربان کے ہاتح مین تھی۔ راستہ کیسا ہے، اس کے نوکیلے پتھر اور چٹانیں، اس کے کنکر پتھر ان پیدل چلنے والّں سے پوچھو جو بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ زرا توقف کرو چاق و چوبند لوگو۔۔ تمہارے کاروان مین کمزور بھی ہین
Posted on: Tue, 17 Sep 2013 21:01:59 +0000
Trending Topics
Recently Viewed Topics
© 2015