عالمِ اِسلام میں تہذیب و ثقافت کا - TopicsExpress



          

عالمِ اِسلام میں تہذیب و ثقافت کا فروغ اِبنِ حوقل نے بیان کیا ہے کہ قرونِ وُسطیٰ میں اِسلامی اور عرب دُنیا میں شرحِ خواندگی اور تعلیم و تعلم (education & literacy) کے شغل نے یہاں تک ترقی کی کہ صرف سسلی (Sicily) جیسے ایک چھوٹے سے شہر میں 600 پرائمری سکول موجود تھے اور اُن کی وُسعت کا یہ عالم تھا کہ ابو القاسم بلخی کی رِوایت کے مطابق 3,000 طلباء صرف اُن کے اپنے اِنسٹیٹیوٹ میں زیرتعلیم تھے۔ اِسی طرح دِمشق (Damascus)، حلب (Halab)، بغداد (Baghdad)، موصل (Mosul)، مصر (Egypt)، بیتُ المقدس (Jerusalem)، بعلبک، قرطبہ (Cordoba)، نیشاپور اور خراسان (Central Asia) وغیرہ بھی سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے معمور تھے۔ ’جامعہ نظامیہ بغداد‘۔۔۔ جو پانچویں صدی سے نوی صدی ہجری تک دُنیا کی عظیم ترین یونیورسٹی تھی۔۔۔ اُس میں ریگولر طلبہ کی تِعداد 6,000 رہتی تھی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب اسلام اور جدید سائنس سے اکتساب مکمل کتاب کے مطالعے کے لیے یہاں کلک کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔ minhajbooks/urdu/control/btext/cid/14/bid/210/btid/14/read/txt/%D9%82%D8%B1%D9%88%D9%86%D9%90%20%D9%88%D9%8F%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%B0%20%D9%85%DB%8C%DA%BA%20%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%86%D8%B3%DB%8C%20%D8%B9%D9%84%D9%88%D9%85%20%DA%A9%D8%A7%20%D9%81%D8%B1%D9%88%D8%BA.html
Posted on: Wed, 30 Oct 2013 00:25:39 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015