میاں نواز شریف نے بجلی کے تقریباً 400 - TopicsExpress



          

میاں نواز شریف نے بجلی کے تقریباً 400 ارب روپے کے واجب الادا قرضے بھاری سود پر مزید قرضے لے کر یک مشت ادا کر دئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکے بعد اصولاً ایک سیکنڈ کی لوڈ شیڈنگ بھی نہیں ہونی چاہئے تھی لیکن اب بھی گھنٹہ پیکج جاری ہے میاں برادران نے پاکستان کے ساتھ کیا کھیل کھیلا ہے آئیے آپکو بتاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔!! یاد رہے کہ یہ 400 ارب روپے پاکستان کے کل دفاعی بجٹ کے قریب بنتے ہیں ۔۔۔۔!! پیپلز پارٹی اور کئی ماہرین کا دعوی ہے کہ جن کمپنیوں کو یک مشت سارا قرضہ بلا مشاورت ادا کیا گیا ہے ان ساری کمپنیوں کی ہماری پاس آفرز تھیں کہ صرف کل رقم کا بیس یا پچیس فیصد ادا کر دیں ہم تیل کی سپلائی شروع کر دیں گے نیز کل رقم پر 10 تا 15 فیصد رعائیت دینے پر تیار تھیں اگر دینے ہی تھے تو وہ رعائت کیوں حاصل نہیں کی گئی جو کم از کم 40 ارب روپے بنتی ہے اور یک مشت ادائیگی سود پر قرضے لے کر کیوں کی گئی ۔۔۔۔۔ اگر یہ 20 فیصد رقم پر تیل کی سپلائی شروع کر دیتے تم بقیہ رقم پر ان تیل کی کمپنیوں کو کم از کم سود تو نہ دینا پڑتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!! 400 ارب روپے ادا کر کے تقریباً 1500 تا 2000 میگاواٹ انتہائی مہنگی بجلی سسٹم میں ڈالی گئی ہے جس کا انحصار مکمل طور پر تیل پر ہے اور جیسے ہی تیل کی ترسیل بند ہوگی بجلی پھر غائب ہوجائے گی جبکہ ماہرین کے مطابق اس سے آدھی رقم پر پاکستان کے لیے انتہائی سسٹی ھائیڈرل یا کوئلے سے بننے والی بجلی کے پلانٹ لگوائے جا سکتے تھے جس سے کم از کم 200 ارب روپے بچ جاتے اور پاکستان کے سر سے تیل کی ترسیل بند ہونے کی تلوار بھی ہٹ جاتی ۔۔۔۔۔۔۔ !! اسکی ایک مثال گڈانی پراجیکٹ ہے ۔۔۔۔گڈانی پراجیکٹ پر صرف 60 ارب روپے لاگت آتی ہے جو صرف دو سال میں کوئلے سے تقریباً 6500 میگاواٹ نہایت سستی بجلی تیار کر سکتا ہے اور اب اس پراجیکٹ کے لیے ورلڈ بینک سے مزید قرضہ طلب کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ سوال یہ ہے کہ ان 400 ارب کی ادائیگی کر کے صرف 1500یا 2000 میگاواٹ کی نہایت مہنگی بجلی لینے کے بجائے اسی پراجیکٹ کے لیے رقم کیوں مختص نہیں کی گئی ۔۔۔۔۔۔!! ماہرین کے مطابق اگر گڈانی پراجیکٹ کی لاگت 30 یا 40 فیصد بڑھا دی جائے تو یہی پراجیکٹ صرف ایک سال میں بجلی کی فراہمی شروع کر دے گا ۔۔۔۔۔ یعنی اگر اسکی لاگت 70 یا 80 ارب روپے کر دی جائے ۔۔۔۔۔۔ جبکہ تیل درآمد کرنا پڑتا ہے اور کوئلے کے معاملے میں پاکستان نہ صرف خود کفیل ہے بلکہ بے اندازہ ذخائر کا مالک ہے ۔۔۔۔!! اندازہ ہے کہ اگلے دو یا تین سالوں میں تیل والی کمپنیوں کا پھر اتنا ہی قرض چڑھ جائے گا جتنا ادا کیا گیا ہے لیکن اسکی ادائیگی کی پھر کوئی صورت نہیں ہوگی ۔۔!! نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان لوگوں کی بات سچ لگتی ہے جو کہتے ہیں کہ یہ ادائیگی شفاف نہیں ہے اور کم از کم 100 ارب روپے کی پھکی میاں برادران نے ماری ہے جو انکے پہلے مہینے کی کمائی ہے !!
Posted on: Mon, 26 Aug 2013 05:25:05 +0000

Trending Topics



Recently Viewed Topics




© 2015